مردوں کا جنازے کے ساتھ چلنا

Egypt's Dar Al-Ifta

مردوں کا جنازے کے ساتھ چلنا

Question

 مردوں کا جنازے کے ساتھ چلنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جمہور علماء کرام کے نزدیک مردوں کیلئے جنازے کے ساتھ چلنا سنت ہے؛ کیونکہ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث پاک مروی ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے ہمیں منع فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے ، جنازے کے پیچھے چلنے ، چھینکنے والے کے جواب میں ” یرحمک اللہ “ کہنے ، دعوت کرنے والے کی دعوت کو قبول کرنے ، سلام پھیلانے ، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھانے کے بعد اس کا کفارہ ادا کرنے کا حکم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھیوں سے، چاندی کے برتن میں پینے سے ، میثر ( زین یا کجاوہ کے اوپر ریشم کا گدا ) کے استعمال کرنے سے اور قسی ( اطراف مصر میں تیار کیا جانے والا ایک کپڑا جس میں ریشم کے دھاگے بھی استعمال ہوتے تھے ) کے استعمال کرنے سے اور ریشم ودیباج اور استبرق پہننے سے منع فرمایا ۔ رواه البخاري.
امر یہاں ندب کیلئے ہے نہ کہ وجوب کیلئے؛ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام شافعی اور اصحاب نے فرمایا: تدفین تک جنازے کے ساتھ چلنا مستحب ہے یہ متفق علیہ ہے احادیث صحیحہ کی وجہ سے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas